سوز نامہ شمارہ ١٢‎


پیارے ہم سوز سلام!


 آج سے خطوط کے سلسلے کا آغاز کرتے ہیں اور یہ پہلا خط ۔۔ سوز خواں سے ہم سوز کے نام۔ امید ہے کہ حال ہستی بخیر و عافیت ہوگا اور سردی کی بڑھتی شدت جہاں ہر جاندار کی ہڈیاں تک جمانے کی پوری کوشش کر رہی ہے، وہیں ایک نئے آغاز کا جوش تمہارا لہو گرمائے ہوئے ہوگا۔ پتہ ہے موسم کی سختیاں جہاں ہر ایک کو مفلوج کیے دیتی ہیں، وہیں یہ رت اپنے اندر بہت سے تحائف بھی تو لیے ہوئے آتی ہے۔

اسی سے مولانا کلام یاد آتے ہیں اور ان کی یہ بات:


"میں اپ کو بتلاؤں میرے تخیل میں عیش زندگی کا سب سے بہتر تصور کیا ہو سکتا ہے. جاڑے کا موسم ہو اور جاڑا بھی قریب قریب درجہ انجماد کا۔ رات کا وقت ہو، آتش دان میں اونچے اونچے شعلے بھڑک رہے ہوں اور میں کمرے کی ساری مسندیں چھوڑ کر اس کے قریب بیٹھا ہوں اور پڑھنے یا لکھنے میں مشغول ہوں"


یہ ان کے ایک خط کا حصہ ہے۔ تم بتاؤ تمہیں کیسے لگتے ہیں خط اور خط لکھنا، پڑھنا؟ اور اگر خط بھی ہو زبان ریختہ میں! تو سبحان اللہ۔۔۔ اور ہاں یہ بھی بتاؤ کہ تمہارے لیے عیش زندگی کا بہترین تصور کیا ہے؟ موسم کی خنکی، ٹھنڈے ہاتھوں میں چائے کی گرماہٹ، لہو گرماتی شاعری یا کچھ اور۔۔۔


حال احوال نے بہت طول کھینچ لیا اور خط لکھنے کا مقصد تو بتانا یاد ہی نہ رہا۔ ہاں تو تمہیں خط لکھنے کے بہت سے مقاصد ہیں (سارے تو ابھی خود مجھ پر بھی اشکار نہ ہو سکے, ہاہا) البتہ ان میں سے کچھ چیدہ چیدہ بتائے دیتے ہیں.

پہلا: 'چیدہ چیدہ' جیسے مشکل الفاظ استعمال کر کے اپنا رعب جھاڑنا! دوسرا: اس رعب جھاڑنے کے عمل میں ہی یہ باور کروانا کہ اردو کا حسن بھی کیا حسن ہے یارو (اور انگریزی ہی نہیں، یہ اپنی اردو بھی خاصہ رعب جھاڑ سکتی ہے) اور تیسرا: زبان و بیان کے اس حسن میں خود کو کیسے اور کیوں کر ڈھالنا ہے، میں نے بھی اور تم نے بھی۔ اور بس (ابھی کے لیے)۔

سو بات یہ ہے کہ مشکل الفاظ بھی ہوں گے اور باتیں بھی۔ لیکن صرف اس لیے کہ مجھے معلوم ہے یہ تمہارے لیے تو بالکل مشکل نہیں اور ہاں یاد رکھنا اگر آپ کو کوئی چیز مشکل لگے تو یہ خوشخبری سمجھنی چاہیے، کہ یہ نوید ہے آپ کے اگے بڑھنے کی، بدبودار کھڑا پانی نہ بننے کی اور جینے کی! ہاں اس میں میری جو مدد درکار ہوگی اس کے لیے ہی ہوں میں حاضر۔!

تمہیں تو پتہ ہی ہو گا کہ سوز کا مقصد ہمیشہ سے فروغ اردو رہا ہے البتہ وہ مقصد ایک رسمی حد سے آگے نہ بڑھ سکا۔ اردو کے حسن اور چاشنی کو اردو کے چاہنے والوں کے سنگ منایا تو بہت البتہ اردو کے مرجھائے شجر کو پانی دے کر تروتازہ کرنے اور ہر بندہ عام و خاص کے دل میں اس شجر نایاب کی اہمیت اجاگر کرنے کا کام اب آپ کے سنگ ہو گا۔

اور تم بھی اندازہ تو لگاؤ کہ کیا لگتا ہے کیا کرنے جا رہا ہے سوز اس فروغ اردو کے لیے! دیکھتے ہیں وہاں پہنچ پاؤگے تم یا نہیں۔

اس کے بعد کچھ سوز کا حال بھی سنائے دیتے ہیں۔ سب سے پہلے تو خوشخبری کہ ہم سوز کی تخلیقی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سوز نے ایک مقابلے کا اہتمام کیا کے۔ اب اس مقابلے کی جزیات کا ذکر اس خط میں تو ممکن نہیں لیکن ہاں سوشل میڈیا پہ ضرور مل جائے گا۔ تو بس اس پر ایک نظر ضرور کر لینا۔


اس کے علاوہ سردیوں کی خوبصورتی میں کہیں سوز نے بھی اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ آتش خنک اور سخن پوش کے ساتھ ساتھ نئے سال کے لوازمات یعنی ٢٠٢٤ کا کلینڈر، پلانر اور روزانہ کے کرنے کے کاموں کے لئے ایک ٹوڈو لسٹ پلانر بھی پیش کیا جا چکا ہے۔

و اب سوز کا ذکر تمام ہوا اور ہماری گفتگو کے وقت کا بھی بس اختمام ہوا۔ آخر میں مولانا کے الفاظ کے ساتھ ہی نئے سال میں زندگی جینے کے رنگوں اور ڈھنگوں پر بات کرتے ہوئے رخصت چاہتے ہیں:


"ایک فلسفی, ایک زاہد، ایک سادھو کا خشک چہرہ بنا کر ہم اس مرقع میں کھپ نہیں سکتے جو نقاش فطرت کے موقلم نے یہاں کھینچ دیا ہے۔ جس مرقع میں سورج کی پیشانی، چاند کا ہنستا ہوا چہرہ، ستاروں کی چشمک، درختوں کا رقص، پرندوں کا نغمہ، آب رواں کا ترنم اور پھولوں کی رنگین ادائیں اپنی اپنی جلوہ طرازیاں رکھتی ہوں۔ اس میں ہم ایک بھجے ہوئے دل اور سوکھے ہوئے چہرے کے ساتھ جگہ پانے کے یقینا مستحق نہیں ہو سکتے۔ فطرت کی اس بزم نشاط میں تو وہی زندگی سج سکتی ہے جو ایک دہکتا ہوا دل پہلو میں اور چمکتی ہوئی پیشانی چہرے پر رکھتی ہو اور جو چاندنی میں چاند کی طرح نکھر کر، ستاروں کی چھاؤں میں ستاروں کی طرح چمک کر، پھولوں کی صف میں پھولوں کی طرح کھل کر اپنی جگہ نکال سکتی ہو"

اور ہاں کچھ وقت نکالنا اور ان کی اس کتاب 'غبار خاطر' کو ضرور پڑھنا,یہ اس موسم کے حسن میں اضافے کا کام کرے گی۔


رت: موسم
تخیل: خیال
انجماد: وہ درجہ حرارت جس پہ پانی برف بن جائے۔
مسندیں: بیٹھنے کی جگہ
چیدہ: کچھ چنے ہوئے
باور: یقین دلانا
نوید: خوشخبری
مرقع: تصویروں کا مجموعہ
نقاش فطرت: فطرت بنانے والا- خدا
موقلم: مصور کے برش کی نوک
چشمک: عینک
جلوہ طراز: جلوہ گر 

نشاط: خوشی



چلو، اگلی ملاقات تک کے لیے خدا کی پناہ میں رہو، جواب کا انتظار رہے گا۔

آپ کا سوز